شوخیٔ گرمئی رفتار دکھاتے نہ چلو
شوخیٔ گرمئی رفتار دکھاتے نہ چلو
فتنۂ حشر کو سیماب بتاتے نہ چلو
غیر بھی کرنے لگے نقش قدم پر سجدے
نقش حب دل پہ رقیبوں کے بٹھاتے نہ چلو
چلتے چلتے تو نہ غیروں سے ہنسو بہر خدا
خاک میں اشک نمط مجھ کو ملاتے نہ چلو
نگہ گرم سے گلشن میں نہ دیکھو گل کو
آتش رشک سے بلبل کو جلاتے نہ چلو
اس کے کوچہ سے نہ گھبرا کے چلو اے تنویرؔ
لوگ پا جائیں گے آنکھوں کو چراتے نہ چلو