شرط رفاقت

تم مرے پاس رہو ساتھ رہو
اور یہ احساس رہے
میں کہ آزاد ہوں جینے کے لئے
اور زندہ ہوں خود اپنے اندر
اپنی ہی ذات میں تابندہ ہوں
اپنی ہر سانس پہ قبضہ ہے مرا
اپنی پاکیزہ تمناؤں کی تکمیل کا حق ہے مجھ کو
اپنے معصوم سے جذبات کی ترسیل کا حق ہے مجھ کو
یہ زمیں میری بھی یہ دشت و چمن میرے بھی
صرف آنگن ہی نہیں کوہ و دمن میرے بھی
ماہ و انجم بھی مرے نیلا طبق میرا بھی
جتنا ان پر ہے تمہارا وہی حق میرا بھی
شرط بس یہ ہے
کہ تم ساتھ رہو پاس رہو
میری ہر مرضی میں شامل ہو تمہاری مرضی
میری ہر سانس کی شاہد ہوں تمہاری سانسیں
میرے ہر راز کی حاصل ہو تمہاری دھڑکن
اور ہم ایک ہی زنجیر میں پابستہ ہوں