شرمندہ اپنی جیب کو کرتا نہیں ہوں میں
شرمندہ اپنی جیب کو کرتا نہیں ہوں میں
بازار آرزو سے گزرتا نہیں ہوں میں
پہچان ہی نہ پاؤں خود اپنے ہی عکس کو
اتنا بھی آئنے میں سنورتا نہیں ہوں میں
ان کاموں کی بناتا ہوں فہرست بار بار
جو کام مجھ کو کرنے ہیں کرتا نہیں ہوں میں