شرارت پہ تماشا
ساتھی نے کی شرارت اور مار میں نے کھائی
باجی نے کی شکایت ابو نے کی پٹائی
سب گھر میں سو گئے جب وہ چپکے چپکے اٹھا
آہستہ سے کچن میں چوروں کی طرح پہنچا
کھرچی توے سے کالک پھر اس میں تیل ڈالا
لے کر کچن سے نکلا کالک بھرا پیالہ
سب نیند میں تھے کھوئے سب بے خبر تھے سوئے
لایا تلاش کر کے روئی کے چند پھوئے
اس نے بنائیں جھٹ پٹ باجی کی داڑھی مونچھیں
پھر صبح کو ہوا کیا آؤ جی یہ بھی دیکھیں
ایسا ہوا تماشا ایسا ہوا تماشا
باجی کو دیکھتا جو ہنستا وہ بے تحاشا
آخر انہوں نے سوچا کیا ہو گیا ہے ایسا
کیوں ہنس رہے ہیں یہ سب آخر ہے ماجرا کیا
جب دیکھا آئنے میں ابو سے کی شکایت
الزام مجھ پہ آیا اور بچ گیا رفاقت