شہر وحشت کو خواب گر تو ملے

شہر وحشت کو خواب گر تو ملے
آئنے سے مری نظر تو ملے


گھر میں سایہ تو ٹھیک ہیں لیکن
دھوپ دیوار کے ادھر تو ملے


میں کہیں اور دے تو دوں دستک
پر مجھے اور کوئی در تو ملے


وہ میرے دن کی بھی ضرورت ہے
ورنہ اک شخص رات بھر تو ملے


دیکھنے والا کیا کرے آخر
ڈوبنے والا ہاتھ بھر تو ملے