شامل کارواں تو ہم بھی ہیں
شامل کارواں تو ہم بھی ہیں
تیری جانب رواں تو ہم بھی ہے
یہ حقیقت نہیں تو پھر کیا ہے
یعنی وہم و گماں تو ہم بھی ہیں
بار ہجرت سروں پہ ہے اپنے
اتنے بے خانماں تو ہم بھی ہیں
کہہ رہے ہیں خزاں زدہ چہرے
اے بہارو یہاں تو ہم بھی ہیں
سچ نہ مانو تو جھوٹ ہی کہہ لو
اک رخ داستاں تو ہم بھی ہیں
ہم کو خاک رہ سفر مت جان
اے زمیں آسماں تو ہم بھی ہیں
صرف معنی کی وسعتیں ہی نہیں
لفظ کے درمیاں تو ہم بھی ہیں