Ishaq Athar Siddiqui

اسحاق اطہر صدیقی

اسحاق اطہر صدیقی کے تمام مواد

17 غزل (Ghazal)

    آشنا نا آشنا یاروں کے بیچ

    آشنا نا آشنا یاروں کے بیچ منقسم ہوں کتنی دیواروں کے بیچ سانس بھی لیتے نہیں کیا راستے کیا ہوا بھی چپ ہے دیواروں کے بیچ ایک بھی پہچان میں آتی نہیں صورتیں کتنی ہیں بازاروں کے بیچ دیکھنا ہے کس کو ہوتی ہے شکست آئنہ ہے ایک تلواروں کے بیچ کیسی دھرتی ہے کہ پھٹتی بھی نہیں رقص مجبوری ...

    مزید پڑھیے

    گرفت سایۂ دیوار سے نکل آیا

    گرفت سایۂ دیوار سے نکل آیا میں ایک عمر کے آزار سے نکل آیا نہ جاننا بھی تو اک جاننے کی صورت ہے عجیب رخ مرے انکار سے نکل آیا میں اپنی قیمت احساس کے جواز میں تھا سو یہ ہوا کہ میں بازار سے نکل آیا ابھی رکے بھی نہ تھے ہم پڑاؤ کی خاطر نیا سفر نئی رفتار سے نکل آیا سمجھ رہے تھے کہیں ...

    مزید پڑھیے

    اس ہجوم بے اماں میں کوئی اپنا بھی تو ہو

    اس ہجوم بے اماں میں کوئی اپنا بھی تو ہو میں گلے کس کو لگاؤں کوئی زندہ بھی تو ہو برگ آوارہ ہوا نا آشنا بے مہر پھول آتے جاتے موسموں میں کوئی ٹھہرا بھی تو ہو سب گھروں میں لذت آسودگی ہے خیمہ زن میں صدا کیا دوں یہاں پر کوئی سنتا بھی تو ہو پھر سے شاخ دار پر کھلنے لگیں لالے کے پھول پھر ...

    مزید پڑھیے

    ہم مسافر ہیں کہ مقصود سفر جانتے ہیں

    ہم مسافر ہیں کہ مقصود سفر جانتے ہیں کیسے بنتی ہے کوئی راہ گزر جانتے ہیں بے گھری زاد سفر ہو تو ٹھہرنا کیسا اتنے آداب تو یہ خاک بہ سر جانتے ہیں راہ سنت بھی یہی جادۂ ہجرت بھی یہی پاؤں رک جائیں جہاں بھی اسے گھر جانتے ہیں کیا خبر ڈوب کے ابھریں کہ ابھر کر ڈوبیں زیست کو ہم تو سمندر کا ...

    مزید پڑھیے

    اپنے جوہر سے سوا بھی کوئی قیمت مانگے

    اپنے جوہر سے سوا بھی کوئی قیمت مانگے دل وہ آئینہ نہیں ہے کہ جو صورت مانگے میں نے دریاؤں میں بھی دشت کا منظر دیکھا جب کہ پیاسا کوئی پانی کی اجازت مانگے اس کی رفتار کی تصویر بنائی نہ گئی کس قیامت کو یہ ہنگام قیامت مانگے ناز کی قامت زیبا کی بیاں کیا کیجے پیرہن بھی جہاں اسلوب ...

    مزید پڑھیے

تمام