آشنا نا آشنا یاروں کے بیچ
آشنا نا آشنا یاروں کے بیچ منقسم ہوں کتنی دیواروں کے بیچ سانس بھی لیتے نہیں کیا راستے کیا ہوا بھی چپ ہے دیواروں کے بیچ ایک بھی پہچان میں آتی نہیں صورتیں کتنی ہیں بازاروں کے بیچ دیکھنا ہے کس کو ہوتی ہے شکست آئنہ ہے ایک تلواروں کے بیچ کیسی دھرتی ہے کہ پھٹتی بھی نہیں رقص مجبوری ...