شام ڈھلتے ہی ترے دھیان میں آ جاتا ہوں

شام ڈھلتے ہی ترے دھیان میں آ جاتا ہوں
یاد کرتی ہو تو اک آن میں آ جاتا ہوں


رات ہے جشن مری روح کی آزادی کا
صبح پھر جسم کے زندان میں آ جاتا ہوں


میں نہیں کچھ بھی مگر تیری نظر پڑتے ہی
کوزہ گر میں کسی امکان میں آ جاتا ہوں


تجھ سے لکھے ہیں مرے نقش سوئے خاک یہاں
آسماں سے اسی احسان میں آ جاتا ہوں


دیکھ کر مجھ کو چمکتی ہیں نگاہیں تیری
شکر ہے میں تری پہچان میں آ جاتا ہوں


شام بجھتا ہوا سورج ہے جنازہ دن کا
میں بھی چند اشک لئے لان میں آ جاتا ہوں