سوراج
ہے کل کی ابھی بات کہ تھے ہند کے سرتاج
دیتے تھے تمہیں آ کے سلاطین زمن باج
کیا رنگ زمانے نے یہ بدلا ہے کہ تم کو
دنیا کی ہر اک قوم سمجھتی ہے ذلیل آج
دامان نگہ جس کی فضا کے لئے تھا تنگ
وہ باغ ہوا دیکھتے ہی دیکھتے تاراج
جب تک رہے تم دست نگر اپنے خدا کے
ہونے نہ دیا اس نے تمہیں غیر کا محتاج
جو ہو گئے اس کے وہ ہوا ان کا نگہباں
اس کی ہے جنہیں شرم ہے ان کی بھی اسے لاج
مٹ جاؤ مگر حق کو نہ مٹتے ہوئے دیکھو
سیکھو یہ روش گر تمہیں لینا ہے سوراج