سر راہ اک حادثہ ہو گیا

سر راہ اک حادثہ ہو گیا
اچانک ترا سامنا ہو گیا


خود اپنی بھی اب یاد آتی نہیں
تری یاد کا حق ادا ہو گیا


مسیحائیاں دیکھتی رہ گئیں
ترا درد بڑھ کر دوا ہو گیا


کٹے گی کس امید پر زندگی
اگر تیرا غم بھی جدا ہو گیا


قریب آ گئیں خود بخود منزلیں
ترا نقش پا رہنما ہو گیا


انہیں دیکھ کر دیکھتی رہ گئیں
خدا جانے آنکھوں کو کیا ہو گیا


رشیؔ زندگی زندگی بن گئی
دل اپنا الم آشنا ہو گیا