سحر

خاندان گورونانک کا دلارا تو ہے
رشک خورشید کرے ایسا ستارا تو ہے
حسن کردار میں ایسا ہے جمال تسخیر
جو بھی دیکھے وہ کہے صرف ہمارا تو ہے
شاعری ترے تخیل کی رہے گی محتاج
محفل علم و ادب تجھ سے رہے گی روشن
ترے اشعار گہر بار ادب کی زینت
ناز کرتی ہے ترے نام پہ لیلائے سخن
ترے افکار سے نکھرا ہے جمال اردو کا
تری تخئیل سے لہکا ہے فصاحت کا چمن
شعر و نغمہ ہیں تری راہ توجہ میں بچھے
خیر مقدم میں ترے رنگ پہ ہے رنگ بھون
شام رنگیں کی حسیں چھاؤں میں یہ جشن سحرؔ
جیسے جلوؤں میں سجائی ہوئی شہروں دلہن