سفر پر سفر

بیابان و صحرا کو میں زیر کرتا
چلا جا رہا ہوں
مگر یہ یقیں ہے
کہ تاریک آنکھوں سے پردہ ہٹے گا
اندھیرے اجالوں میں تبدیل ہوں گے
نظر مجھ کو آئے گا روشن ستارہ
کہ چاہت میں جس کی
ازل سے زمیں پر
سفر پر سفر طے کیے جا رہا ہوں