سڑک پہ دوڑتے مہتاب دیکھ لیتا ہوں
سڑک پہ دوڑتے مہتاب دیکھ لیتا ہوں
میں چلتا پھرتا ہوا خواب دیکھ لیتا ہوں
مری نظر سے پرے سیکڑوں جہاں ہوں گے
میں اک جہان تہہ آب دیکھ لیتا ہوں
میں ٹوٹے بکھرے ہوئے دوستوں کی بستی میں
نئے نظام کے آداب دیکھ لیتا ہوں
عجیب دھند ہے میں اپنی ہار میں عالمؔ
شکست گنبد و محراب دیکھ لیتا ہوں