صاحب زر نہ سہی صاحب عزت ہیں ابھی
صاحب زر نہ سہی صاحب عزت ہیں ابھی
اور اک سنگ ملامت کہ سلامت ہیں ابھی
یوں تو بے قفل ہیں لب اور صدائیں آزاد
پھر بھی الفاظ کہ محروم سماعت ہیں ابھی
پر تأثر تھی بہت ان کی خطابت لیکن
چند باتیں ہیں کہ مرہون وضاحت ہیں ابھی
سچ کے خیمے میں رہیں جھوٹ کی بیعت کر لیں
کتنے ہی لوگ کہ پابند روایت ہیں ابھی