رفاقت کو کسی کی رو رہی ہوں
رفاقت کو کسی کی رو رہی ہوں
بھری محفل میں تنہا ہو رہی ہوں
ہر اک چہرہ بدلتا جا رہا ہے
میں خائف آئنوں سے ہو رہی ہوں
سنو میں زندگی کی ظلمتوں میں
صداقت کے اجالے بو رہی ہوں
ہوا کے دکھ کی چادر اوڑھ لی ہے
بچھا کر آنسوؤں کو سو رہی ہوں
مری مٹی کو شاید نرم رکھیں
لہو سے لفظ لکھ کر بو رہی ہوں
بجھا کر ساری خوشیاں بام و در کی
میں اک ویران گھر میں سو رہی ہوں