ریزہ ریزہ ترک یہ رشتہ ہوا
ریزہ ریزہ ترک یہ رشتہ ہوا
سچ کہیں تو جو ہوا اچھا ہوا
یاد کر دریا کو صحرا رو پڑا
اور پھر وہ آپ ہی دریا ہوا
اس کے کوچے جا کے پوچھیں گے کبھی
کیوں لگے یہ راستہ دیکھا ہوا
ایک تو دل کے قدم بھی تیز تھے
اس پہ زینہ عشق کا بھیگا ہوا
تنہا تنہا سو گئے ہم اور پھر
آیا تو تو یہ بھی کیا آنا ہوا