ریختہ

ریختہ جس کا بڑا نام ہے کیا عرض کروں
یہ ہمارے لئے انعام ہے کیا عرض کروں


فال نیک اس کا ہے اردو کے لئے اپنا وجود
جس کا فیضان نظر عام ہے کیا عرض کروں


آپ خود دیکھ لیں کہنے پہ نہ جائیں میرے
وہ بھی اس میں ہے جو گمنام ہے کیا عرض کروں


میرا مجموعۂ اشعار ہے اس کی زینت
بادۂ شوق کا یہ جام ہے کیا عرض کروں


اپنی میراث ادب کرتے ہیں کیسے محفوظ
اس کا سب کے لئے پیغام ہے کیا عرض کروں


کسی مسلم کو نہ دی اس کی خدا نے توفیق
آپ بھی دیکھ لیں کیا کام ہے کیا عرض کروں


یہ کتب خانۂ معروف ادب کا برقیؔ
ایسی اک جلوہ گہ عام ہے کیا عرض کروں