رسائی کا قرینہ آنکھ میں ہے
رسائی کا قرینہ آنکھ میں ہے
زہے قسمت مدینہ آنکھ میں ہے
میں تیرے شہر کی جانب رواں ہوں
سر دریا سفینہ آنکھ میں ہے
ترے دست رسا میں باب رحمت
شفاعت کا خزینہ آنکھ میں ہے
نہ چٹخے دیکھنا یہ تشنگی سے
طلب کا آبگینہ آنکھ میں ہے
جلا دے اس کو اپنی روشنی سے
دعاؤں کا نگینہ آنکھ میں ہے