رہ کے مکاروں میں مکار ہوئی ہے دنیا

رہ کے مکاروں میں مکار ہوئی ہے دنیا
میرے دشمن کی طرف دار ہوئی ہے دنیا


پاک دامن تھی یہ جب تک تھی مرے حجرے میں
چھوڑ کے مجھ کو گنہ گار ہوئی ہے دنیا


عین ممکن ہے کے بد نام مجھے بھی کر دے
میری شہرت سے جو بیزار ہوئی ہے دنیا


تو نہیں تھا تو یہ رونق بھی کہاں تھی پہلے
تیرے آنے سے ہی گل زار ہوئی ہے دنیا


اپنی پلکوں سے جھٹکتے ہوئے کچھ خوابوں کو
لے کے انگڑائیاں بے دار ہوئی ہے دنیا


کچھ دنوں سے یہ خبر گونج رہی ہے محسنؔ
ایک شاعر کی طلب گار ہوئی ہے دنیا