رانی
سر پر موٹی چادر اوڑھے
ہاتھوں میں
اپنے سے بھاری بچہ لے کر
سانولی رنگت والی رانی
چلتی بس میں
میٹھی سونف سپاری بیچنے آتی ہے
اور بس میں چاروں جانب بیٹھے لوگوں کی یہ بھوکی نظریں
اس کے کپڑے پھاڑ کے جسم کے اندر تک
اتری جاتی ہیں
لیکن سب سے بے پروا وہ سانولی رنگت والی رانی
ایک روپے میں ایک سپاری کی آوازیں بیچتی ہے
اور سیٹ پہ بیٹھنے والے کتے
ماس پہ بھونکنے والے کتے
اکثر اس کو
چھو لینے کو سونف سپاری بھی کھاتے ہیں
جب کوئی اس کے ہاتھ کو چھو لے
جانے کیوں وہ
بچے کو ایک بوسہ دے کر
اپنے سر سے چادر کھینچ کے اپنا جسم چھپا لیتی ہے
اس پاگل لڑکی نے جانے کتنے بوجھ اٹھا رکھے ہیں
اس بچے کا اس چادر کا
ان بھوکی کالی نظروں کا
لیکن پھر بھی
رات کو اس لڑکی نے اس سے زیادہ بوجھ اٹھانا ہے
اور خود سے بھاری اس بچے کے بھاری باپ کو بہلانا ہے