راکھ کچھ دل میں زیادہ ہے شرارا کم ہے

راکھ کچھ دل میں زیادہ ہے شرارا کم ہے
ہم نے اس آئنے میں عکس اتارا کم ہے


روشنی آج عجب تیرگئ خاک میں ہے
آسماں دیکھ ترا ایک ستارا کم ہے


ڈھونڈھتا پھرتا ہوں خار و خس و خاشاک میں حسن
میری بینائی کو سوغات نظارا کم ہے


مرگ یاران سخن سنج پہ خوں روتا ہوں
کیا کروں صبر کہ اب صبر کا یارا کم ہے


تم کو اندازۂ سیلاب نہیں ہے محسنؔ
بادلوں نے جو کیا کیا وہ اشارا کم ہے