سورة البقرة

  • يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ إِذَا تَدَايَنتُم بِدَيْنٍ إِلَىٰٓ أَجَلٍ مُّسَمًّى فَٱكْتُبُوهُ ۚ وَلْيَكْتُب بَّيْنَكُمْ كَاتِبٌۢ بِٱلْعَدْلِ ۚ وَلَا يَأْبَ كَاتِبٌ أَن يَكْتُبَ كَمَا عَلَّمَهُ ٱللَّهُ ۚ فَلْيَكْتُبْ وَلْيُمْلِلِ ٱلَّذِى عَلَيْهِ ٱلْحَقُّ وَلْيَتَّقِ ٱللَّهَ رَبَّهُۥ وَلَا يَبْخَسْ مِنْهُ شَيْـًٔا ۚ فَإِن كَانَ ٱلَّذِى عَلَيْهِ ٱلْحَقُّ سَفِيهًا أَوْ ضَعِيفًا أَوْ لَا يَسْتَطِيعُ أَن يُمِلَّ هُوَ فَلْيُمْلِلْ وَلِيُّهُۥ بِٱلْعَدْلِ ۚ وَٱسْتَشْهِدُوا۟ شَهِيدَيْنِ مِن رِّجَالِكُمْ ۖ فَإِن لَّمْ يَكُونَا رَجُلَيْنِ فَرَجُلٌ وَٱمْرَأَتَانِ مِمَّن تَرْضَوْنَ مِنَ ٱلشُّهَدَآءِ أَن تَضِلَّ إِحْدَىٰهُمَا فَتُذَكِّرَ إِحْدَىٰهُمَا ٱلْأُخْرَىٰ ۚ وَلَا يَأْبَ ٱلشُّهَدَآءُ إِذَا مَا دُعُوا۟ ۚ وَلَا تَسْـَٔمُوٓا۟ أَن تَكْتُبُوهُ صَغِيرًا أَوْ كَبِيرًا إِلَىٰٓ أَجَلِهِۦ ۚ ذَٰلِكُمْ أَقْسَطُ عِندَ ٱللَّهِ وَأَقْوَمُ لِلشَّهَـٰدَةِ وَأَدْنَىٰٓ أَلَّا تَرْتَابُوٓا۟ ۖ إِلَّآ أَن تَكُونَ تِجَـٰرَةً حَاضِرَةً تُدِيرُونَهَا بَيْنَكُمْ فَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَلَّا تَكْتُبُوهَا ۗ وَأَشْهِدُوٓا۟ إِذَا تَبَايَعْتُمْ ۚ وَلَا يُضَآرَّ كَاتِبٌ وَلَا شَهِيدٌ ۚ وَإِن تَفْعَلُوا۟ فَإِنَّهُۥ فُسُوقٌۢ بِكُمْ ۗ وَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ ۖ وَيُعَلِّمُكُمُ ٱللَّهُ ۗ وَٱللَّهُ بِكُلِّ شَىْءٍ عَلِيمٌ ۝
  • اے اہل ایمان ! جب بھی تم قرض کا کوئی معاملہ کرو ایک وقت معینّ تک کے لیے تو اس کو لکھ لیا کرو اور چاہیے کہ اس کو لکھے کوئی لکھنے والا تمہارے مابین عدل کے ساتھ اور جو لکھنا جانتا ہو وہ لکھنے سے انکار نہ کرے جس طرح اللہ نے اس کو سکھایا ہے پس چاہیے کہ وہ لکھ دے اور املا وہ شخص کرائے جس پر حق آتا ہے اور (لکھواتے ہوئے) اس میں سے کوئی شے کم نہ کر دے پھر اگر وہ شخص جس پر حق عائد ہوتا ہے ناسمجھ یا ضعیف ہو یا اس کے اندر اتنی صلاحیت نہ ہو کہ املا کرواسکے تو جو اس کا ولی ہو وہ انصاف کے ساتھ لکھوا دے اور اس پر گواہ بنالیاکرو اپنے َ مردوں میں سے دو آدمیوں کو پھر اگر دو مرد دستیاب نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں ہوں یہ گواہ تمہارے پسندیدہ لوگوں میں سے ہوں تاکہ ان میں سے کوئی ایک بھول جائے تو دوسری یاد کروا دے اور نہ انکار کریں گواہ جبکہ ان کو بلایا جائے اور تساہل مت کرو اس کے لکھنے میں معاملہ خواہ چھوٹا ہو یا بڑا اس کی معینّ مدت کے لیے یہ اللہ کے نزدیک بھی زیادہ مبنی بر انصاف ہے اور گواہی کو زیادہ درست رکھنے والا ہے اور یہ اس کے زیادہ قریب ہے کہ تم شبہ میں نہیں پڑو گے الا یہ کہ کوئی تجارتی لین دین ہو جو تم دست بدست کرتے ہو تو تم پر کوئی گناہ نہیں ہے کہ اسے نہ لکھو اور گواہ بنا لیا کرو جب کوئی (مستقبل کا) سودا کرو اور نہ نقصان پہنچایا جائے کسی لکھنے والے کو اور گواہ کو۔ اور نہ نقصان پہنچائے کوئی لکھنے والا اور گواہ اور اگر تم ایسا کرو گے (نقصان پہنچاؤ گے) تو یہ تمہارے حق میں گناہ کی بات ہوگی اور اللہ سے ڈرتے رہو اور اللہ تمہیں تعلیم دے رہا ہے اور اللہ ہرچیز کا علم رکھنے والا ہے

  • 0 those who believe, when you transact a debt payable at a specified time, put it in writing. And let a scribe write it between you with fairness. And no scribe should refuse to write as Allah has educated him. He, therefore, should write. And the one who owes should give the dictation, but he must fear Allah, his Lord, and should not curtail anything from it. And if the one who owes is feeble-minded or weak or cannot himself give the dictation, his guardian should dictate with fairness. And have two witnesses from among your men. And if two men are not there, then one man and two women from those witnesses you are pleased with, so that if one of the two women errs the other woman may remind her. And the witnesses should not refuse when summoned. And, be not loath to write it down, as payable at its time, no matter how short or long. That is more equitable with Allah and more establishing for the evidence and nearer to that you fall not in doubt, unless it be a cash deal you carry out among yourselves. In that case there is no sin on you if you do not write it. And have witnesses when you transact a sale. And neither scribe nor witness should be harmed. And if you do, it is certainly a sin on your part. And fear Allah. And Allah teaches you. And Allah is All-Knowing in respect of everything.

صفحہ 29 سے 29