قومی زبان

خواب کا در بند ہے

میرے لیے رات نے آج فراہم کیا ایک نیا مرحلہ نیندوں سے خالی کیا اشکوں سے پھر بھر دیا کاسہ مری آنکھ کا اور کہا کان میں میں نے ہر اک جرم سے تم کو بری کر دیا میں نے سدا کے لیے تم کو رہا کر دیا جاؤ جدھر چاہو تم جاگو کہ سو جاؤ تم خواب کا در بند ہے

مزید پڑھیے

امید سے کم چشم خریدار میں آئے

امید سے کم چشم خریدار میں آئے ہم لوگ ذرا دیر سے بازار میں آئے سچ خود سے بھی یہ لوگ نہیں بولنے والے اے اہل جنوں تم یہاں بے کار میں آئے یہ آگ ہوس کی ہے جھلس دے گی اسے بھی سورج سے کہو سایۂ دیوار میں آئے بڑھتی ہی چلی جاتی ہے تنہائی ہماری کیا سوچ کے ہم وادئ انکار میں آئے

مزید پڑھیے

نہیں روک سکو گے جسم کی ان پروازوں کو

نہیں روک سکو گے جسم کی ان پروازوں کو بڑی بھول ہوئی جو چھیڑ دیا کئی سازوں کو کوئی نیا مکین نہیں آیا تو حیرت کیا کبھی تم نے کھلا چھوڑا ہی نہیں دروازوں کو کبھی پار بھی کر پائیں گی سکوت کے صحرا کو درپیش ہے کتنا اور سفر آوازوں کو مجھے کچھ لوگوں کی رسوائی منظور نہیں نہیں عام کیا جو ...

مزید پڑھیے

یہ جگہ اہل جنوں اب نہیں رہنے والی

یہ جگہ اہل جنوں اب نہیں رہنے والی فرصت عشق میسر کہاں پہلے والی کوئی دریا ہو کہیں جو مجھے سیراب کرے ایک حسرت ہے جو پوری نہیں ہونے والی وقت کوشش کرے میں چاہوں مگر یاد تری دھندلی ہو سکتی ہے دل سے نہیں مٹنے والی اب مرے خوابوں کی باری ہے یہی لگتا ہے نیند تو چھن چکی کب کی مرے حصے ...

مزید پڑھیے

آندھیاں آتی تھیں لیکن کبھی ایسا نہ ہوا

آندھیاں آتی تھیں لیکن کبھی ایسا نہ ہوا خوف کے مارے جدا شاخ سے پتا نہ ہوا روح نے پیرہن جسم بدل بھی ڈالا یہ الگ بات کسی بزم میں چرچا نہ ہوا رات کو دن سے ملانے کی ہوس تھی ہم کو کام اچھا نہ تھا انجام بھی اچھا نہ ہوا وقت کی ڈور کو تھامے رہے مضبوطی سے اور جب چھوٹی تو افسوس بھی اس کا نہ ...

مزید پڑھیے

تجھ سے بچھڑے ہیں تو اب کس سے ملاتی ہے ہمیں

تجھ سے بچھڑے ہیں تو اب کس سے ملاتی ہے ہمیں زندگی دیکھیے کیا رنگ دکھاتی ہے ہمیں مرکز دیدہ و دل تیرا تصور تھا کبھی آج اس بات پہ کتنی ہنسی آتی ہے ہمیں پھر کہیں خواب و حقیقت کا تصادم ہوگا پھر کوئی منزل بے نام بلاتی ہے ہمیں دل میں وہ درد نہ آنکھوں میں وہ طغیانی ہے جانے کس سمت یہ دنیا ...

مزید پڑھیے

بہتے دریاؤں میں پانی کی کمی دیکھنا ہے

بہتے دریاؤں میں پانی کی کمی دیکھنا ہے عمر بھر مجھ کو یہی تشنہ لبی دیکھنا ہے رنج دل کو ہے کہ جی بھر کے نہیں دیکھا تجھے خوف اس کا تھا جو آئندہ کبھی دیکھنا ہے شب کی تاریکی در خواب ہمیشہ کو بند چند دن بعد تو دنیا میں یہی دیکھنا ہے خون کے قطروں نے طوفان اٹھا رکھا ہے اب رگ و پے میں ...

مزید پڑھیے

ہم پڑھ رہے تھے خواب کے پرزوں کو جوڑ کے

ہم پڑھ رہے تھے خواب کے پرزوں کو جوڑ کے آندھی نے یہ طلسم بھی رکھ ڈالا توڑ کے آغاز کیوں کیا تھا سفر ان خلاؤں کا پچھتا رہے ہو سبز زمینوں کو چھوڑ کے اک بوند زہر کے لیے پھیلا رہے ہو ہاتھ دیکھو کبھی خود اپنے بدن کو نچوڑ کے کچھ بھی نہیں جو خواب کی صورت دکھائی دے کوئی نہیں جو ہم کو جگائے ...

مزید پڑھیے

ایسے ہجر کے موسم کب کب آتے ہیں

ایسے ہجر کے موسم کب کب آتے ہیں تیرے علاوہ یاد ہمیں سب آتے ہیں جاگتی آنکھوں سے بھی دیکھو دنیا کو خوابوں کا کیا ہے وہ ہر شب آتے ہیں جذب کرے کیوں ریت ہماری اشکوں کو تیرا دامن تر کرنے اب آتے ہیں اب وہ سفر کی تاب نہیں باقی ورنہ ہم کو بلاوے دشت سے جب تب آتے ہیں کاغذ کی کشتی میں دریا ...

مزید پڑھیے

بھولی بسری یادوں کی بارات نہیں آئی

بھولی بسری یادوں کی بارات نہیں آئی اک مدت سے ہجر کی لمبی رات نہیں آئی آتی تھی جو روز گلی کے سونے نکڑ تک آج ہوا کیا وہ پرچھائیں سات نہیں آئی مجھ کو تعاقب میں لے آئی اک انجان جگہ خوشبو تو خوشبو تھی میرے ہات نہیں آئی اس دنیا سے ان کا رشتہ آدھا ادھورا ہے جن لوگوں تک خوابوں کی سوغات ...

مزید پڑھیے
صفحہ 930 سے 6203