قومی زبان

قدم اٹھے ہیں تو دھول آسمان تک جائے

قدم اٹھے ہیں تو دھول آسمان تک جائے چلے چلو کہ جہاں تک بھی یہ سڑک جائے نظر اٹھاؤ کہ اب تیرگی کے چہرے پر عجب نہیں کہ کوئی روشنی لپک جائے گداز جسم سے پھولوں پہ انگلیاں رکھ دوں یہ شاخ اور ذرا سا اگر لچک جائے کبھی کبھار ترے جسم کا اکیلا پن مرے خیال کی عریانیت کو ڈھک جائے ترے خیال کی ...

مزید پڑھیے

مجھ پہ ہیں سیکڑوں الزام مرے ساتھ نہ چل

مجھ پہ ہیں سیکڑوں الزام مرے ساتھ نہ چل تو بھی ہو جائے گا بدنام مرے ساتھ نہ چل تو نئی صبح کے سورج کی ہے اجلی سی کرن میں ہوں اک دھول بھری شام مرے ساتھ نہ چل اپنی خوشیاں مرے آلام سے منسوب نہ کر مجھ سے مت مانگ مرا نام مرے ساتھ نہ چل تو بھی کھو جائے گی ٹپکے ہوئے آنسو کی طرح دیکھ اے ...

مزید پڑھیے

راز میں رکھ تری رسوائی کا قصہ میں ہوں

راز میں رکھ تری رسوائی کا قصہ میں ہوں مجھ کو پہچان ترا دوسرا چہرہ میں ہوں دفن ہیں تیرے کئی راز مرے سینے میں جو ترے گھر سے گزرتا ہے وہ رستہ میں ہوں مدتوں بعد بھی جاری ہے عذابوں کا سفر قطرہ قطرہ تری آنکھوں سے ٹپکتا میں ہوں آ ذرا بیٹھ مرے پاس بھی کچھ پل کے لیے میرے ہمدم تری دیوار ...

مزید پڑھیے

درد میں شدت احساس نہیں تھی پہلے

درد میں شدت احساس نہیں تھی پہلے زندگی رام کا بن باس نہیں تھی پہلے ہم بھی سو جاتے تھے معصوم فرشتوں کی طرح اور یہ رات بھی حساس نہیں تھی پہلے ہم نے اس بار تجھے جسم سے ہٹ کر سوچا شاعری روح کی عکاس نہیں تھی پہلے تیری فرقت ہی اداسی کا سبب ہے اب کے تیری قربت بھی ہمیں راس نہیں تھی ...

مزید پڑھیے

چڑھا ہوا ہے جو دریا اترنے والا ہے

چڑھا ہوا ہے جو دریا اترنے والا ہے اب اس کہانی کا کردار مرنے والا ہے یہ آگہی ہے کسی حادثے کے آمد کی بدن کا سارا اثاثہ بکھرنے والا ہے ذرا سی دیر میں زنجیر ٹوٹ جائے گی جنون اپنی حدوں سے گزرنے والا ہے سنا ہے شہر میں آیا ہے جادو گر کوئی تمام شہر کو تصویر کرنے والا ہے تمام شہر بنایا ...

مزید پڑھیے

ہوا نہ ختم عذابوں کا سلسلہ اب تک

ہوا نہ ختم عذابوں کا سلسلہ اب تک خزاں کی زد میں بھی اک پھول ہے ہرا اب تک ملا تھا زہر جو ورثے میں پی رہے ہیں ہم نہ اس نے صلح کی سوچی نہ میں جھکا اب تک یہ سچ ہے وہم کے دلدل سے لوٹ آیا ہوں مگر یقین کا دھندلا ہے آئنہ اب تک انہی غموں کا وہ اک دن حساب مانگے گا فلک سے جو مرے کشکول میں پڑا ...

مزید پڑھیے

ہر گھڑی چشم خریدار میں رہنے کے لیے

ہر گھڑی چشم خریدار میں رہنے کے لیے کچھ ہنر چاہئے بازار میں رہنے کے لیے میں نے دیکھا ہے جو مردوں کی طرح رہتے تھے مسخرے بن گئے دربار میں رہنے کے لیے ایسی مجبوری نہیں ہے کہ چلوں پیدل میں خود کو گرماتا ہوں رفتار میں رہنے کے لیے اب تو بدنامی سے شہرت کا وہ رشتہ ہے کہ لوگ ننگے ہو جاتے ...

مزید پڑھیے

ندی کا آب دیا ہے تو کچھ بہاؤ بھی دے

ندی کا آب دیا ہے تو کچھ بہاؤ بھی دے مری غزل کو نیا پن بھی دے رچاؤ بھی دے چلا کے سرد ہوا مجھ کو منجمد بھی کر پگھل کے پھیلنا چاہوں تو اک الاؤ بھی دے کہ جس کے درد کا احساس تیرے جیسا ہو کبھی کبھی مری فطرت کو ایسا گھاؤ بھی دے عذاب سیل مسلسل جو دے رہا ہے مجھے تو سطح آب پہ چلنے کو ایک ناؤ ...

مزید پڑھیے

پھول کھلا دے شاخوں پر پیڑوں کو پھل دے مالک

پھول کھلا دے شاخوں پر پیڑوں کو پھل دے مالک دھرتی جتنی پیاسی ہے اتنا تو جل دے مالک کہرا کہرا سردی ہے کانپ رہا ہے پورا گاؤں دن کو تپتا سورج دے رات کو کمبل دے مالک بیلوں کو اک گٹھری گھاس انسانوں کو دو روٹی کھیتوں کو بھر گیہوں سے کاندھوں کو ہل دے مالک وقت بڑا دکھ دائک ہے پاپی ہے ...

مزید پڑھیے

بات سے بات کی گہرائی چلی جاتی ہے

بات سے بات کی گہرائی چلی جاتی ہے جھوٹ آ جائے تو سچائی چلی جاتی ہے رات بھر جاگتے رہنے کا عمل ٹھیک نہیں چاند کے عشق میں بینائی چلی جاتی ہے میں نے اس شہر کو دیکھا بھی نہیں جی بھر کے اور طبیعت ہے کہ گھبرائی چلی جاتی ہے کچھ دنوں کے لیے منظر سے اگر ہٹ جاؤ زندگی بھر کی شناسائی چلی جاتی ...

مزید پڑھیے
صفحہ 910 سے 6203