قدم اٹھے ہیں تو دھول آسمان تک جائے
قدم اٹھے ہیں تو دھول آسمان تک جائے چلے چلو کہ جہاں تک بھی یہ سڑک جائے نظر اٹھاؤ کہ اب تیرگی کے چہرے پر عجب نہیں کہ کوئی روشنی لپک جائے گداز جسم سے پھولوں پہ انگلیاں رکھ دوں یہ شاخ اور ذرا سا اگر لچک جائے کبھی کبھار ترے جسم کا اکیلا پن مرے خیال کی عریانیت کو ڈھک جائے ترے خیال کی ...