قومی زبان

فلسفۂ حسن و عشق (یونانیوں کے نقطۂ خیال سے)

عورت کیا ہے؟ وہ دنیا میں کیوں آئی؟ اس کی ہستی کی علت غائی یعنی اس کا موضوع اصلی کیا ہے؟ یہ اور اس قسم کے بہتیرے سوالات ہیں جو ایک شائستہ دماغ کو متوجہ کر سکتے ہیں اور جن پر ہرمانہ میں کچھ نہ کچھ غور ہوا ہے لیکن ان سب کا مختصر، مگر جامع جواب یہ ہے کہ ’’وہ محبت کی چیز ہے اور دنیا ...

مزید پڑھیے

تمدن عرب اور پروفیسر شبلی

فاضل پروفیسر نے اپنی ایک جدید تالیف تہدیہ کی حیثیت سے سلسلۂ آصفیہ کی فہرست میں داخل کی ہے اور سلسلۂ آصفیہ کی تقریب ان الفاظ میں کی ہے، ’’ہمارے معزز و محترم دوست شمس العلماء مولانا سید علی بلگرامی’ بجمیع القابہ‘ کو تمام ہندوستان جانتا ہے، وہ جس طرح بہت بڑے مصنف، بہت بڑے ...

مزید پڑھیے

اردو لٹریچر کے عناصرخمسہ

آئندہ زمانہ میں اردو لٹریچر کی اگر تاریخ لکھی گئی تو انیسویں صدی کا پچھلا دور اس عہد کا ’’نشاۃ الثانیہ‘‘ (یعنی دور جدید) ہوگا جس میں ایک بازاری زبان جس کا سرمایہ ناز ایک بے غایت شاعری کا مجموعۂ خودرو تھا، منازل ارتقائی طے کرتی ہوئی اس سطح امتیازیہ کے قریب قریب پہنچ گئی جہاں ...

مزید پڑھیے

تمدن عرب پر ایک کھلی چٹھی

میرے پیارے ریاض! گورکھپور کے ایک دوست کے خط میں میں نے افسوس کے ساتھ دیکھا کہ ریاض الاخبار میں ’’تمدن عرب‘‘ کی نسبت جو نوٹ لکھا گیا تھا، اس سے وہاں کے لوگ بدظن ہو گئے ہیں ۔ وہ استصواباً مجھ سے دریافت کرتے ہیں کہ’’ریاض کا ریمارک کہاں تک درست ہے؟‘‘ مجھ کو نہایت افسوس ہے کہ آپ ...

مزید پڑھیے

حالی و شبلی کی معاصرانہ چشمک

جدت موضوع چاہتی تھی کہ جہاں تک ہماری آخری بزم کا تعلق ہے اس لپیٹ میں کوئی چھوٹنے نہ پائے، لیکن افسوس ہے مواد ترکیبی کی کمی نے زیادہ پھیلنے کا موقع نہ دیا اور گو ’’چشمک‘‘ کا دائرہ اطلاقی خالص حالی و شبلی کی شوخیٔ قلم سے آگے نہیں بڑھا لیکن ضمناً اوروں کا انداز طبیعت (کیرکٹر) ...

مزید پڑھیے

علامہ شبلی کا ماہوار علمی رسالہ

آج چھ کروڑ مسلمان تو خیر، اسٹریچی ہال کی مقتدر جماعت کے پاس بھی کوئی علمی رسالہ نہیں جو معلومات غائرہ اور انکشافات عصریہ کے لحاظ سے قوم کے دماغی افق کی توسیع کر سکتا ہو، تہذیب الاخلاق سلسلۂ جدید، سرسید کا نفس واپسیں تھا جو ان کی طرح ہمیشہ کے لئے ہم سے رخصت ہو گیا اور ان کا زندہ ...

مزید پڑھیے

آدھ گھنٹہ علامہ شبلی کے ساتھ

فاضل عصر پروفیسر کی تالیف جدید یعنی مولانا رومؒ کی لائف، جس کے لئے مدت سے آنکھیں فرش راہ تھیں، گھونگھٹ سے باہر آئی اور اس طرح کہ، ’’عروس جمیل و لباس حریر۔‘‘ یورپ میں جہاں مذاق حسن پرستی، یعنی ایک طرح کے تناسب اجزا کی رعایت قریب قریب ہر شخص کا خمیر ہو رہی ہے۔ جہاں شائقین کی ...

مزید پڑھیے

شعر العجم پر ایک فلسفیانہ نظر

آج کل کے معیار زندگی میں بڑی مصیبت یہ ہے کہ ’’دوم درجہ‘‘ کوئی چیز نہیں یا تو صرف ’’لنگوٹی‘‘ ہو۔ جہاں اس سے بڑھے پھر بیچ میں رکنے کی گنجائش نہیں، ایک دم سے ’’اول درجہ‘‘ اختیار کرنا ہوگا۔ اصول ارتقاء کی تدریجی رفتار سے کام نہیں چلتا، درمیانی کڑیاں ملائیں، یعنی اپنی طرف سے ...

مزید پڑھیے

نقاد پر غیرستایشی جنبش لب

اردو میں لائق قدر رسالے اس قدر کم ہیں کہ کوئی مفید اضافہ دراصل لٹریچر کی خدمت ہے، جس کا اعتراف نہ کرنا خود انشا پردازی کی حق تلفی ہے، حضرت دلگیر نے نقاد سے آگرہ کی لٹریری تاریخ میں ایک ضروری صفحہ بڑھایا ہے، جس کی واقعی کمی تھی، کسی زمانہ میں یہاں سے ’’تیرہویں صدی‘‘، ...

مزید پڑھیے

نامی پریس کانپورکی لٹریری خدمات

پھر جگر کھودنے لگا ناخن سینہ جویائے زخم کاری ہے آج کل دو کتابیں سرعت کے ساتھ ’’نامی پریس‘‘ میں چھپ رہی ہیں، ایک تو یادش بخیر اس کی جدید تالیف جو آج ادبی حیثیت سے ہزارہا تربیت یافتہ دماغوں کا حکمران ہے، یعنی ’’مسلم شبلی‘‘ کی تقریظ مثنوی، دوسری ان کے خلیفۂ وقت، یعنی ...

مزید پڑھیے
صفحہ 6180 سے 6203