قومی زبان

آئیے جلوۂ دیدار کے دکھلانے کو

آئیے جلوۂ دیدار کے دکھلانے کو پھونک دے برق تجلی مرے کاشانے کو دیکھیے کون سی جا یار کا ملتا ہے پتہ کوئی کعبے کو چلا ہے کوئی بت خانے کو تیری فرقت میں تصور ہے یہ بے دردی کا خواب ہم جانتے ہیں نیند کے آ جانے کو بعد میرے جو ہوا دشت میں مجنوں کا گزر رو دیا دیکھ کے خالی مرے ویرانے ...

مزید پڑھیے

نخوت حسن پسند آئی ہے دیوانے کو

نخوت حسن پسند آئی ہے دیوانے کو سرکشی شمع کی منظور ہے پروانے کو دیکھیے کون سی جا یار کا ملتا ہے پتہ کوئی کعبے کو چلا ہے کوئی بت خانے کو تیری فرقت میں تصور ہے یہ بے دردی کا خواب ہم جانتے ہیں نیند کے آ جانے کو کام آ جاتی ہے ہم بزمی بھی روشن دل کی شمع ہم رنگ بنا لیتی ہے پروانے کو گل ...

مزید پڑھیے

تجھ میں تو ایک خوئے جفا اور ہو گئی

تجھ میں تو ایک خوئے جفا اور ہو گئی میں اور ہو گیا نہ وفا اور ہو گئی گل کا کہیں نشاں ہے نہ بلبل کا ذکر ہے دو روز میں چمن کی ہوا اور ہو گئی آمد کی سن کے کھولی تھی بیمار غم نے آنکھ تم آ گئے امید شفا اور ہو گئی بنت عنب تو رندوں کو یوں ہی مباح تھی زاہد نظر پڑا تو روا اور ہو گئی شکل قبول ...

مزید پڑھیے

نور سے لاکھ اختلاف کرو

نور سے لاکھ اختلاف کرو عظمت مہ کا اعتراف کرو دیکھنا ہو جو حسن غیروں کا اپنی آنکھوں سے گرد صاف کرو دیر و مسجد میں کیا ملے گا تمہیں کوچۂ یار کا طواف کرو زندگی میں کسے ملا ہے سکوں غم سے ڈر کر نہ اعتکاف کرو سوز غم کا وقار ہے تم سے آنسوؤں سے نہ تر غلاف کرو سیکڑوں زخم ہیں مرے دل ...

مزید پڑھیے

آج پھر سر مقتل دے کے خود لہو ہم نے

آج پھر سر مقتل دے کے خود لہو ہم نے تیغ دست قاتل کی رکھ لی آبرو ہم نے جان غنچہ و لالہ روح رنگ و بو ہم نے آپ کو بنایا ہے کتنا خوبرو ہم نے جب بھی لطف ساقی میں فرق آتے دیکھا ہے بڑھ کے توڑ ڈالے ہیں ساغر و سبو ہم نے بارہا زبانوں پر لگ گئی ہے پابندی بارہا نگاہوں سے کی ہے گفتگو ہم نے راہ ...

مزید پڑھیے

کھلونے

(تیسری دنیا کے تمام لوگوں کے نام) عجب حادثہ ہے کہ بچپن میں ہم جن کھلونوں سے کھیلے تھے اب وہ کھلونے ہمارے ہی حالات سے کھیلتے ہیں وہ نازک مجسمے وہ رنگین گڑیائیں طیارے پستول فوجی، سپاہی کبھی جو ہمارے اشاروں کے محتاج تھے آفریں تجھ پہ معیار گردش! کہ اب وہ کھلونے ہمیں چابیاں بھر رہے ...

مزید پڑھیے

شفافیاں

ہمیں تم مسکراہٹ دو تمہیں ہم کھلکھلاتے روز و شب دیں گے یہ کیسے ہو کہ تم بوچھاڑ دو تو ہم تمہیں جل تھل نہ دے دیں اور صحراؤں کو فرش آب نہ کر دیں ہمارا دھیان رکھو تم تمہیں دنیا میں رکھیں گے ہم اپنی آرزؤں کی یہ کیسے ہو کہ تم سوچا کرو اور ہم تمہاری سوچ کو تجسیم نہ کر دیں مروج چاہتوں کے بے ...

مزید پڑھیے

خود رو دلیلیں

وہ کیا تھا قہقہہ تھا چیخ تھی چنگھاڑ تھی یا دہاڑ تھی؟ اس نے سماعت چیرتی آواز کا گولا اترتی رات کی بھیگی ہوئی پہنائی میں داغا تو میرے پاؤں کے نیچے زمین چلنے لگی یہ تم نے کیا کیا؟ میری دبی آواز نے پوچھا تو وہ اک گھونٹ پانی سے پھٹی آواز کو سی کر کسی اندھے کنویں کی تہہ سے بولا مجھے جب ...

مزید پڑھیے

تنہائی مجھے دیکھتی ہے

یہ ہوتا ہے کوئی مانے نہ مانے یہ تو ہوتا ہے کسی پھیلے ہوئے لمحے کسی سمٹے ہوئے دن یا اکیلی رات میں ہوتا ہے سب کے ساتھ ہوتا ہے بدن کے خون کا لوہا خیالوں کے الاؤ میں ابل کر سرخ نیزے کی انی کو سر کی جانب پھینکتا ہے اور پھر شہتیر گر جاتا ہے جس پر خود فریبی پتلی اینٹوں کی چنائی کرتی رہتی ...

مزید پڑھیے

گلوں کو رنگ ستاروں کو روشنی کے لئے

گلوں کو رنگ ستاروں کو روشنی کے لئے خدا نے حسن دیا تم کو دلبری کے لئے تمہارے روئے منور کی ضو میں ڈوب گیا فلک پہ چاند جو نکلا تھا ہمسری کے لئے صنم ہزاروں نئے پتھروں کے اندر ہی تڑپ رہے ہیں ابھی فن آذری کے لئے ارے او برق تپاں پھونک دے نشیمن کو ترس رہا ہوں گلستاں میں روشنی کے لئے رہ ...

مزید پڑھیے
صفحہ 446 سے 6203