آئیے جلوۂ دیدار کے دکھلانے کو
آئیے جلوۂ دیدار کے دکھلانے کو پھونک دے برق تجلی مرے کاشانے کو دیکھیے کون سی جا یار کا ملتا ہے پتہ کوئی کعبے کو چلا ہے کوئی بت خانے کو تیری فرقت میں تصور ہے یہ بے دردی کا خواب ہم جانتے ہیں نیند کے آ جانے کو بعد میرے جو ہوا دشت میں مجنوں کا گزر رو دیا دیکھ کے خالی مرے ویرانے ...