پریتی
تم نہیں ہو مٹنے والی نہیں
پاتی ہو جنم تم نئے نئے
ہر نئی بہار کے پھولوں میں
مانند حیات تمہارے پتے بھی پیلے پڑ جاتے ہیں
مانند حیات تمہیں بھی ڈھک دیتی ہے برف
پر تمہاری مٹی میں پریتی
پکے بچنوں کے بیج دبے ہیں
پورا ہونا ہے جن کو بسر اوے میں بھی
پیت نہ کرنے کی یہ دھن بیکار ہے
یہ مہکار بھرا جھونکا
لوٹ آتا ہے ایک نہ ایک دن
آتم نگر میں
جیسے رات ستاروں بھری
اور سمانے لگتی ہو تم روم روم میں پریتی
پہلے سے پاکیزہ
تم پاک ہو اور اسی کارن ہوا امر
جب تم ہوتی ہو تب نیلاہٹ سے
جھنڈ کے جھنڈ سفید ملائم ہنسوں کے
جن کو ہم مرے کھپے سمجھے تھے
لوٹ آتے ہیں
پھول پھول سے پتیاں کھلاتی رہتی ہو تم نئی نئی
تم سدا سدا کے نور کو راگ بنا دیتی ہو
نئی نئی آوازوں سے جنما ہوا راگ
تم امر ہو پریتی
جیسے بہار