بجا کہ پابند کوچۂ ناز ہم ہوئے تھے
بجا کہ پابند کوچۂ ناز ہم ہوئے تھے یہیں سے پر لے کے محو پرواز ہم ہوئے تھے سخن کا آغاز پہلے بوسے کی تازگی تھا ازل ربا ساعتوں کے ہم راز ہم ہوئے تھے جہاں سے معدوم تھی خوش آئندگی سفر کی وہیں سے اک لمحۂ تگ و تاز ہم ہوئے تھے یہاں جو اک گونج دائرے سے بنا رہی ہے اسی خموشی میں سنگ آواز ہم ...