حشر آفریں ہے کوچۂ جانانہ آج کل
حشر آفریں ہے کوچۂ جانانہ آج کل بہکی ہوئی ہے خوئے محبانہ آج کل پھر بک رہی ہے جنس وفا کوڑیوں کے مول پھر ہر وفا شعار ہے بیگانہ آج کل پھر اٹھ رہی ہیں دشت و بیاباں کی رونقیں پھر ہر جنوں فروش ہے فرزانہ آج کل پھر شعلہ کار ہیں چمنستان لالہ زار پھر بجلیاں ہیں رونق کاشانہ آج کل پھر ہر ...