وزیراعظم عمران خان کا وزرائے خارجہ کے اجلاس سے خطاب

Prime Minister Imran Khan delivered a keynote address at the inaugural session of the 48th Council of Foreign Ministers of Organisation of Islamic Cooperation (OIC) at the Parliament House in Islamabad

مسلم ممالک کی 57 رکنی باڈی کا دو روزہ سالانہ اجلاس 'اتحاد، انصاف اور ترقی کے لیے شراکت داری کی تعمیر' کے موضوع کے تحت منعقد ہو رہا ہے۔ اجلاس میں وزارتی سطح پر تقریباً 46 رکن ممالک کی نمائندگی کی جا رہی ہے۔ باقی کی نمائندگی اعلیٰ حکام کریں گے۔

وزیر اعظم نے اپنی تقریر کا آغاز مسلم دنیا کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) کی طرف سے حال ہی میں اسلاموفوبیا کے خلاف ایک قرارداد کی منظوری پر مبارکباد دیتے ہوئے کیا، جس میں 15 مارچ کو اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔

"اسلام کو دہشت گردی سے کیوں تشبیہ دی گئی؟" وزیر اعظم نے سوال کیا، اور مسجد پر کرائسٹ چرچ حملے کو اس دقیانوسی سوچ کا نتیجہ قرار دیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ مسلم دنیا مسلمانوں کے اس امیج کا مقابلہ نہیں کر سکی۔ "جو ہونا چاہیے تھا وہ نہیں ہوا؛ مسلم ممالک کے سربراہان کو اس پر موقف اختیار کرنا چاہیے تھا۔"

انہوں نے بھارت کے زیر قبضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم کے بارے میں بھی بات کی۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ بھارت مقبوضہ علاقے کی ڈیموگرافی کو تبدیل کر رہا ہے جو کہ ’جنگی جرم‘ ہے۔

انہوں نے یوکرین میں جنگ کے بارے میں بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہاں لڑائی بند نہ ہوئی تو پوری دنیا اس کا اثر محسوس کرے گی۔

اسلامو فوبیا کی اس لہر کے جواب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بعض مسلم سربراہان مملکت نے کہا کہ وہ اعتدال پسند مسلمان ہیں۔ "جب آپ یہ کہتے ہیں، تو آپ خود بخود کہتے ہیں کہ کچھ انتہا پسند مسلمان ہیں۔"

وزیراعظم عمران خان نے تقریر ختم کرتے ہوئے کہا کہ ہم تقسیم ہیں۔ ہم ڈیڑھ ارب لوگ ہیں پھر بھی ہماری آواز بے قدر ہے۔