پھر وہی شب وہی ستارہ ہے وکاس شرما راز 07 ستمبر 2020 شیئر کریں پھر وہی شب وہی ستارہ ہے پھر وہی آسماں ہمارا ہے وہ جو تعمیر تھی تمہاری تھی یہ جو ملبہ ہے سب ہمارا ہے وہ جزیرہ ہی کچھ کشادہ تھا ہم نے سمجھا یہی کنارہ ہے چاہتا ہے کہ کہکشاں میں رہے میرے اندر جو اک ستارہ ہے