دشت کی خاک بھی چھانی ہے

دشت کی خاک بھی چھانی ہے
گھر سی کہاں ویرانی ہے


ایسی پیاس اور ایسا صبر
دریا پانی پانی ہے


کشتی والے ہیں مایوس
گھٹنوں گھٹنوں پانی ہے


کوئی یہ بھی سوچے گا
کیسے آگ بجھانی ہے


ہم نے چکھ کر دیکھ لیا
دنیا کھارا پانی ہے


ایک برس اور بیت گیا
کب تک خاک اڑانی ہے