پھیلا کے تصور کے اثر کو میں نے

پھیلا کے تصور کے اثر کو میں نے
مشہور کیا سعیٔ نظر کو میں نے
ظاہر در و بام سے ہے نقش رخ دوست
بت خانہ بنا رکھا ہے گھر کو میں نے