پرائے لوگوں نے طے کر لیا سفر میرا

پرائے لوگوں نے طے کر لیا سفر میرا
کہ میرے پاؤں سے لپٹا رہا ہے گھر میرا


میں عمر بھر کا سکوں دے کے بھی رہا مقروض
وہ سود خور محبت ہے بار سر میرا


میں تیری عمر کے ہر روپ کی امانت ہوں
کہ پل رہا ہے تری سیپ میں گہر میرا


وہ بے ستوں بھی مری ذات جوئے شیر بھی میں
مجھے اجاڑ گیا تیشۂ ہنر میرا


وہ میرا ہو کے بھی ظاہر نہیں ہوا مجھ پر
یہ اختلاف رہا اس سے عمر بھر میرا