پہلے ہوا جو کرتے تھے ہم وہ نہیں رہے

پہلے ہوا جو کرتے تھے ہم وہ نہیں رہے
دیکھو شب فراق ہے اور رو نہیں رہے


ایسی بھی رو رہے ہیں انہیں جو نہیں رہے
پہلے سے معجزے تو کہیں ہو نہیں رہے


یارو دکھاؤ پھر کوئی ایسا ہنر کہ بس
غیروں کی کوئی فکر ہی ہم کو نہیں رہے


اشعار سے عیاں ہیں تو اشعار مت پڑھو
ہم دل کے داغ تم کو دکھا تو نہیں رہے


تدبیر بھی ہے جان بھی ہے مصلحت بھی ہے
رہنا نہ تھا بس ایک ہمیں سو نہیں رہے


ہم غیر اور وہ سبھی اپنی جگہ پہ ہیں
بس یوں کہو میاں کہ غزل گو نہیں رہے