آکٹوپس

خواہش کا اک سمندر
میرے دل میں
دور تک اپنی جڑیں پھیلائے
مجھ کو اپنے گھیرے میں لیے
اپنی موجوں کے سہارے
چوس لینا چاہتا ہے سب لہو
غالباً
اک آکٹوپس کے
گھنے پنجوں کی زد میں ہوں میں عادلؔ