نگار مہوش و محبوب لالہ رو کی طرح

نگار مہوش و محبوب لالہ رو کی طرح
کوئی تو رات مرے خواب آرزو کی طرح


چراغ شام تمنا کا رنگ کیا کہئے
لرز رہا ہے کسی حرف آرزو کی طرح


شگفت گل کا تبسم بھی حرف دل کش ہے
مگر کہاں ترے انداز گفتگو کی طرح


بہل ہی جائے گا دل نیند آ ہی جائے گی
ہوا تو دے کوئی دامان مشک بو کی طرح


خلوص عشق ہراساں ہے اہل دنیا سے
کسی غریب کے احساس آبرو کی طرح


ہمارے فن کا ہر اک نقش بے صلہ اب تک
خموش ہے کسی معصوم کے لہو کی طرح


خزاں کا مقتل حسرت بھی دیدنی ہے شمیمؔ
پڑے ہیں پھول شہیدان سرخ رو کی طرح