نصیب اپنے یہاں تم سے بہرہ ور نہ ہوئے

نصیب اپنے یہاں تم سے بہرہ ور نہ ہوئے
تمام عمر کبھی مرکزنظر نہ ہوئے


تمام عمر ہماری کچھ اس طرح گزری
تمہاری یاد سے اک لمحہ بے خبر نہ ہوئے


وہ کون سے ہیں مراحل رہ محبت میں
جنون عشق و محبت سے بھی جو سر نہ ہوئے


تمہاری یادوں کے نغموں کی گونج کے صدقے
اداس دل کے ہمارے کبھی گہر نہ ہوئے


ہمارے خواب سلامت تصورات بخیر
نظر سے دور ہماری وہ رات بھر نہ ہوئے


پہنچتے لے کے اسے منزل محبت پر
نصیب ایسے زمانے کو راہبر نہ ہوئے


جو ضبط غم کے بھی قابل نہ ہو سکے اخترؔ
وہی تو اشک کے قطرے ہوئے گہر نہ ہوئے