ناظمؔ اسے خط میں کہتے ہو کیا لکھیے

ناظمؔ اسے خط میں کہتے ہو کیا لکھیے
ہم کیا کہیں حال زار اپنا لکھیے
ہو جائے گا خط بال کبوتر پہ گراں
کیوں سنگ دلی کا شکوہ اتنا لکھیے