میں کیول اب خود سے رشتہ رکھوں گا
میں کیول اب خود سے رشتہ رکھوں گا
یعنی میں اب خود کو تنہا رکھوں گا
دنیا سے ہر راز چھپانے کے خاطر
میں اپنا چہرہ انجانا رکھوں گا
منڈی میں غم کا میں ہی سوداگر ہوں
اس خاطر میں دام زیادہ رکھوں گا
تیری صورت تیری چاہت یادیں سب
چھوٹے سے اس دل میں کیا کیا رکھوں گا
وعدہ ہے تجھ سے میں تیری یادوں کو
محشر کی گھڑیوں تک زندہ رکھوں گا
ایک نظر تم دکھ جاؤ اس چاہت میں
کب تک ان آنکھوں کو پیاسا رکھوں گا
میتؔ یہاں جو سپنے سارے بکھرے ہیں
سوچ رہا ہوں ان کو بکھرا رکھوں گا