مسلمان اور ہندوستان
تاریخ بہ ہر دور الٹتی ہے ورق اور
مذہب میں ہے لیکن وطنیت کا سبق اور
تو مرد مسلماں ہے تو اک بات ذرا سن
آگوش تیقن سے حقیقت کی صدا سن
یہ سچ ہے مسلمان تباہی سے گھرا ہے
اک وسوسۂ لا متناہی سے گھرا ہے
آلام کی حد اپنے شکنجے میں لئے ہے
اک دور مصائب ہے کہ نرغے میں لئے ہے
آرام ہے مفقود سکوں پاس نہیں ہے
اب جیسے کہ جینے کی کوئی آس نہیں ہے
آفات نگل جانے کو منہ کھول رہے ہیں
خطرات ہر اک سمت بہم بول رہے ہیں
پژمردگی و خوف کا ہر گھر میں ہے پھیرا
ہر دل میں ہراسانی بے حد کا ہے ڈیرا
بے ربط ہے بے ضبط ہے بے راہ نما ہے
مسلم ہے کہ بے عزم ہے بے حوصلہ پا ہے
امواج حوادث میں ہے ایمان پرستی
طوفان کی زد پر ہے مسلمان کی کشتی
یہ بات جہاں میں ہے پرانی بھی نئی بھی
ہر قوم کو ملتی ہے سزا اس کے کئے کی
تم آج مگر اپنوں سے منہ موڑ رہے ہو
اب سر پہ مصیبت ہے تو گھر چھوڑ رہے ہو
یہ فعل مسلمان کے شایاں تو نہیں ہے
یہ دیں نہیں مذہب نہیں ایماں تو نہیں ہے
بھارت کے بہ ہر حال وفادار بنو تم
ناموس کے عزت کے نگہ دار بنو تم