مجھ سے اتنا نہ انحراف کرو

مجھ سے اتنا نہ انحراف کرو
جو خطا ہو گئی معاف کرو


میں خطاؤں کو مان لیتا ہوں
تم محبت کا اعتراف کرو


یہ کدورت نہیں تمہیں زیبا
دل کو میری طرف سے صاف کرو


فیصلہ تم پہ اب تو چھوڑ دیا
میرے حق میں کرو خلاف کرو


میری ہر بات میں ہے مجبوری
میری ہر بات کو معاف کرو


صاف ہے میرے دل کا آئینہ
مجھ سے تم بات صاف صاف کرو


کوئے جاناں مقام فیض ہے عرشؔ
تم اسی کعبے کا طواف کرو