بہ یاد محرومؔ
ہو کر وہ رہا عرش کہ جو تھا مقسوم
ہر قلب ہے اس وقت حزیں و مغموم
مرحوم کو ڈھونڈتے ہیں دنیا والے
مرحوم سے ہو گئی ہے دنیا محروم
اب اس سے ہی ہوگا رنج دل سے معدوم
کیوں ہوتے ہو اے عرشؔ ملول و مغموم
مرحوم کی یاد اور نہیں اس کے سوا
مرحوم کی یاد ہے کلام محروم
جب تک ہیں زمانے میں مہ و شمس و نجوم
جب تک ہیں جہانگیر فنون اور علوم
جب تک ہے جہاں میں نغز گوئی قائم
ہوگا لب دنیا پہ کلام محرومؔ