مجھ میں کتنا زہر ہے کولی بھر کر دیکھ

مجھ میں کتنا زہر ہے کولی بھر کر دیکھ
مرنا تو لازم ہے آج ہی مر کر دیکھ


میری مٹی کب سے قید ہے مجھ میں تو
اک دن باہر آ جا اور بکھر کر دیکھ


سولہ منزل کون چڑھے بتلانے کو
نیچے کیا ہے اپنے آپ اتر کر دیکھ


روز ڈراتا رہتا ہے تو لوگوں کو
اپنے آپ سے اک دن خود بھی ڈر کر دیکھ


مجھ کو پڑھنا آتا ہے میں پڑھ لوں گا
میرے دل پر بن کے نقش ابھر کر دیکھ


کوئی مشکل تلخ نہیں ہے پینے میں
ہر مشکل کو آسانی میں بھر کر دیکھ


میں آنکھوں کو آئینہ کر دیتا ہوں
ان کے آگے بیٹھ کے آج سنور کر دیکھ