محبتوں کا خریدار ڈھونڈنے نکلا
محبتوں کا خریدار ڈھونڈنے نکلا
خدا خود آج گنہ گار ڈھونڈنے نکلا
کچھ اس قدر تھا اندھیرا کہ صبح کا سورج
ہمارے کوچہ و بازار ڈھونڈنے نکلا
مری طرح کی فراست ہے کس کے پاس کہ میں
جو شہر ہو گیا مسمار ڈھونڈنے نکلا
بدن کی دھوپ نے وہ حال کر دیا ہے کہ میں
ردائے سایۂ اشجار ڈھونڈنے نکلا
عجیب مجلس اہل کمال ہے کہ یہاں
ہر ایک اپنا طرف دار ڈھونڈنے نکلا
نئی صدی میں پرانی صدی کا سیلانی
گزشتہ عہد کے آثار ڈھونڈنے نکلا
لب فرات وہ منظر تھا دیدنی محسنؔ
جب اک سوار کو رہوار ڈھونڈنے نکلا