محبت میں دل سختیاں اور بھی ہیں

محبت میں دل سختیاں اور بھی ہیں
اٹھانے کو سنگ گراں اور بھی ہیں


دھواں میری آہوں کا چھایا ہوا ہے
تہہ آسماں آسماں اور بھی ہیں


ستانا جلانا ہی آتا ہے تم کو
سوا اس کے کچھ خوبیاں اور بھی ہیں


مرے دل کو لے کر نہ پامال کیجئے
کہ اس جنس کے قدرداں اور بھی ہیں


ابھی تو فقط ہجر میں دل مٹا ہے
مگر خانہ ویرانیاں اور بھی ہیں


ترا جن پہ لطف و کرم ہے زیادہ
وہ سرگرم آہ و فغاں اور بھی ہیں


رشیدؔ ایک جادو رقم ہیں تو کیا ہے
تلامیذ محمودؔ خاں اور بھی ہیں