مری طرح کوئی نا کامیاب ہو نہ سکا

مری طرح کوئی نا کامیاب ہو نہ سکا
کسی نگاہ میں بھی انتخاب ہو نہ سکا


خیال و خواب میں بھی کامیاب ہو نہ سکا
مرا خیال کبھی ان کا خواب ہو نہ سکا


چمن ہزار بہ رعنائی بہار رہا
تمہارا حسن تمہارا شباب ہو نہ سکا


مری نگاہ کے انداز شوق جب دیکھے
حجاب کر نہ سکے وہ حجاب ہو نہ سکا


جہان عشق میں وہ ہم مزاج فطرت ہوں
مرے خلاف کوئی انقلاب ہو نہ سکا


کہاں وہ عہد شباب اور تلاطم جذبات
سکوں پذیر کبھی اضطراب ہو نہ سکا


نگاہ شوق سے جب تک نہ چھیڑ چھاڑ ہوئی
ترا شباب مکمل شباب ہو نہ سکا


نگاہ شوخ کی بیباکیاں کوئی دیکھے
کہ جیسے کوئی کبھی کامیاب ہو نہ سکا


حریم ناز کی اللہ رے رفعتیں بسملؔ
خیال میں بھی کوئی باریاب ہو نہ سکا