مری جاں پر یہ پتھر اس لیے بھاری زیادہ ہے

مری جاں پر یہ پتھر اس لیے بھاری زیادہ ہے
محبت کم ترے لہجے میں غم خواری زیادہ ہے


یہ سب سے مختصر رستہ ہے اس وادی میں جانے کا
مگر اس پر سفر کرنے میں دشواری زیادہ ہے


ہم اپنی راہ میں دیوار بن جاتے ہیں خود اکثر
ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ خودداری زیادہ ہے


محبت کے قریب آیا تو اندازہ ہوا مجھ کو
کہ دل کش گھر سے گھر کی چار دیواری زیادہ ہے


ابھی یہ بحث نادرؔ وقت کی چوکھٹ پہ رکھتے ہیں
یہ کل دیکھیں گے کس کا کام معیاری زیادہ ہے