مرے لیے ترا ہونا اہم زیادہ ہے

مرے لیے ترا ہونا اہم زیادہ ہے
یہ باقی ذکر وجود و عدم زیادہ ہے


وہ خالی پن ہے کہیں کچھ کشش نہیں ہے مجھے
کوئی خوشی ہے بہت اور نہ غم زیادہ ہے


ترے بغیر ضرورت ہی کیا پڑی ہے مجھے
ترے بغیر یہ دم ہے سو دم زیادہ ہے


یہ میری آنکھ ہے یاں خواب کیسے ٹھہریں گے
کہ سیم خوردہ زمیں ہے جو نم زیادہ ہے


مرا یہ دل کہ جسے کوئی پیچ و تاب نہیں
تری یہ زلف جسے پیچ و خم زیادہ ہے


تو خوب جانتا ہے یار بے نیاز کہ اب
جنوں بہت ہے مجھے پھر بھی کم زیادہ ہے