میری نظروں سے بھی تو دور کہاں ہوتا ہے

میری نظروں سے بھی تو دور کہاں ہوتا ہے
اپنے سائے پہ بھی اب تیرا گماں ہوتا ہے


تیرے جذبات کے بہتے ہوئے دریا کی قسم
لمحہ لمحہ تری چاہت سے جواں ہوتا ہے


نیند آنکھوں سے بہت دور چلی جاتی ہے
جب تصور میں ترا ذکر بیاں ہوتا ہے